وقت کی اہمیت

وقت کی اہمیت





رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ"  روزقیامت انسان کے قدم اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکیں گے ۔جب تک کہ اس سے ان  چار چیزوں کے بارے  میں سوال نہ کر لیا جاے گا۔

عمر کن کاموں میں گزاری؟

جوانی کی قوت کن کاموں میں صرف کی؟

مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟

(اور علم پر کس حد تک عمل کیا؟ (جامع ترمذی



وقت اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے،لہذا بندے پر نعمت کا شکر ادا کرنا ضروری ہے،ورنہ نعمت کو چھین لیا جاتا ہے اور وقت کی نعمت کا شکریہ ہے کہ اسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و پیروی میں استعمال کیا جائے اور آگے کام آنے والے نیک اعمال میں اسے کار آمد  بنایا جائے۔اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:"دو عظیم نعمتیں ہیں:تاہم بہت سے لوگ ان کے بارے میں غفلت برتتے ہیں اور وہ صحت اور فرصت ہیں".صحیح بخاری

حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں "مجھے کسی چیز پر اتنی ندامت اور شرمندگی نہیں ہوئی،سواے ایک دن کے جسکا سورج غروب ہو گیا ہو اور اس میں میری عمر کا وقت ہوچکا ہو اور میرے نیک اعمال میں کوئی اضافہ نہ ہوا ہو۔

امام حسن بصری علیہ الرحمۃ اللہ فرماتے ہیں:"اے ابن آدم! تیری ذات خود دن اور زمانہ ہے،جب ایک دن نکل جاتا ہے تو گویا تیرے جسم کا ایک حصہ ختم ہو جاتا ہے"مزید فرماتے ہیں"دنیا صرف تین دن کا نام ہے،بہرحال گزشتہ کل تو وہ جا چکا جہاں تک آئندہ کل کا تعلق ہے تو کوئی یقینی بات نہیں

ہے کہ تو اسے پا سکے،رہا آج کا دن تو یہاں بھی تیرے ہاتھ میں ہے،لہذا جو بھی عمل کرنا ہو ،کرلے

اسی طرح علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"وقت کا ضایع کرنا موت سے زیادہ سخت ہے،کیونکہ وقت کا ضیاع اللہ تعالی اور آخرت سے دور کر دیتا ہے اور موت دنیا اور دنیا والوں سے کاٹ کر رکھ دیتی ہے"بنیادی طور پر انسان کے اوقات کو ضائع کرنے والی دو چیزیں ہیں،ایک غفلت اور دوسرا ٹال مٹول سے کام لینا-حالانکہ کل تک زندہ رہنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے اور اگر کل کی زندگی کی ضمانت مل بھی جائے تو آنے والی بیماری یا مصیبت و پریشانی سے چھٹکارا نہیں ہے۔اس لئے ضروری ہے ہے کہ انسان کل کا انتظار نہ کرے،بلکہ آج سے ہی عمل صالح کے لیے کمر کس لے،تاکہ وہ کل کی پیشمانی و ندامت سے محفوظ رہ سکے ۔

اللہ تعالی ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائیں آئی اور وقت کی پابندی کو ہماری رگوں میں سما دے ۔آمین

    

 

 

 

  

تبصرے

مشہور اشاعتیں